سورة الزمر - آیت 69
وَأَشْرَقَتِ الْأَرْضُ بِنُورِ رَبِّهَا وَوُضِعَ الْكِتَابُ وَجِيءَ بِالنَّبِيِّينَ وَالشُّهَدَاءِ وَقُضِيَ بَيْنَهُم بِالْحَقِّ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ
ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی
اور زمین اپنے پروردگار کے نور سے [٨٧] جگمگا اٹھے گی اور (سب کی) کتاب اعمال لا کر رکھ دی جائے گی اور انبیاء اور تمام گواہ [٨٨] حاضر کئے جائیں گے اور لوگوں میں انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف 8 تاکہ وہ بتائیں کہ جب لوگوں تک اللہ کا پیغام پہنچا تو انہوں نے اس کا کیا جواب دیا اور ان کے اعمال کیسے رہے ؟ گواہوں سے مراد نبیﷺ کی امت کے لوگ ہیں۔ (دیکھئے بقرہ آیت 143) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ان سے مراد فرشتے ہیں جو لوگوں کے اعمال قلمبند کرتے ہیں۔ (ابن کثیر، شوکانی)