سورة الزمر - آیت 19
أَفَمَنْ حَقَّ عَلَيْهِ كَلِمَةُ الْعَذَابِ أَفَأَنتَ تُنقِذُ مَن فِي النَّارِ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
کیا جس شخص پر عذاب کی بات ثابت ہوچکی ہو تو (اے نبی) آپ ایسے شخص کو چھڑا سکتے ہیں [٢٩] جو آگ میں گرچکا ہو۔
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف ٥ یعنی جس نے مسلسل ہٹ دھرمی اور بد عملی سے اپنے آپ کو عذاب کا مستحق بنا لیا ہو۔ عذاب کے کلمہ سے مراد اللہ تعالیٰ کا وہ قول ہے جو اس نے تخلیق آدم ( علیہ السلام) کے وقت شیطان سے خطاب کر کے فرمایا تھا۔ یعنی (لا ملان جھنم منک وممن تبعک منھم اجمعین) دیکھئے سورۃ ص آیت ٨٥ ف ٦” یعنی کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے ایمان کی راہ پر لا سکتے ہیں ؟“ ظاہر ہے کہ اس سوال کا جواب نفی میں ہے اور اس سے مقصود آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تسلی دینا ہے جو اپنی قوم قریش کے ایمان لانے کے سخت خواہش مند رہتے تھے۔