سورة آل عمران - آیت 105

وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ تَفَرَّقُوا وَاخْتَلَفُوا مِن بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْبَيِّنَاتُ ۚ وَأُولَٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

نیز تم ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جو فرقوں میں [٩٦] بٹ گئے اور روشن دلائل آجانے کے بعد آپس میں اختلاف کرنے لگے۔ یہی لوگ ہیں جنہیں بہت بڑا عذاب ہوگا

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف2 اس آیت میں جس اختلاف کی مذمت ہے اس سے وہ اختلاف مراد ہے جو کتاب وسنت کے نصوص کو چھوڑ کر اختیار کیا جائے عام اس سے کہ اصولی ہو یا فروعی ورنہ اجتہادی مسائل میں اختلاف کی گنجائش چلی آئی ہے۔ بشر طیکہ تعصب سے ہٹ کر اجتہاد کیا جائے اور اجتہادی مسائل پر عمل کرنے میں جمود نہ ہو بلکہ جس امام کا فتویٰ اقرب الی الکتاب والسنۃ ہو اسی پر عمل کرلیا جائے الغرض اجتہادی مسائل میں بھی تقلید شخصی کی گنجائش نہیں۔ İ ٱلَّذِينَ تَفَرَّقُواْ وَٱخْتَلَفُواْ Ĭ سے مراد یہود ونصاری ہیں پھر اس امت کے اہل بدعت کے تمام فرقے بھی اس میں داخل ہیں جو اختلاف وتفریق میں یہود کی روش پر چل رہے ہیں ایک حدیث میں ہے پہلی امتوں کے بہتّر فرقے ہو گے اور میری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی فرمایا سب دو زخی ہیں مگر ایک فرقہ جو( ‌مَا ‌أَنَا ‌عَلَيْهِ ‌وَأَصْحَابِي )پر عمل پیرا رہے گا۔