سورة آل عمران - آیت 101

وَكَيْفَ تَكْفُرُونَ وَأَنتُمْ تُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ آيَاتُ اللَّهِ وَفِيكُمْ رَسُولُهُ ۗ وَمَن يَعْتَصِم بِاللَّهِ فَقَدْ هُدِيَ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور تم کفر کر بھی کیسے سکتے ہو جبکہ تم پر اللہ کی آیات پڑھی جاتی ہیں اور اللہ کا رسول تمہارے درمیان موجود ہے۔ اور جو شخص اللہ کا دامن [٩١] مضبوطی سے تھام لے گا وہ ضرور راہ راست تک پہنچ جائے گا۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 3 اوپر وعید کے بعد یہ وعدہ ہے یعنی جس شخص کا اللہ تعالیٰ پر ایمان مضبوط ہوگا وہی سیدھی راہ کی طرف ہدایت پاسکتا ہے اس کے مخاطب ہرچند صحابہ کرام ہیں لیکن نصیحت کا تعلق تمام مسلمانوں سے ہے آج گو ہمارےر درمیان آنحضرت (ﷺ) بنفس نفیس موجود نہیں ہیں مگر اللہ تعالیٰ کی کتاب یعنی قرآن اور آنحضرت( ﷺ) کی سنت موجودہے جن پر عمل پیراہو کر موجود ہ دور کے فتنوں ہر قسم کی بد عت وضلالت سے مسلمان محفوظ رہ سکتے ہیں۔