سورة آل عمران - آیت 97

فِيهِ آيَاتٌ بَيِّنَاتٌ مَّقَامُ إِبْرَاهِيمَ ۖ وَمَن دَخَلَهُ كَانَ آمِنًا ۗ وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا ۚ وَمَن كَفَرَ فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنِ الْعَالَمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اس میں کئی کھلی نشانیاں ہیں [٨٥] (جن میں سے ایک) حضرت ابراہیم کا مقام عبادت ہے۔ جو شخص اس گھر میں داخل ہوا وہ مامون و محفوظ ہوگیا۔ اور لوگوں پر اللہ کا یہ حق ہے کہ جو شخص اس گھر تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو وہ اس کا [٨٦] حج کرے اور جو شخص اس حکم کا انکار کرے (وہ خوب سمجھ لے کہ) اللہ تعالیٰ تمام دنیا والوں سے [٨٧] بے نیاز ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 5 یعنی ہر عاقل وبالغ مسلمان پر جو کعبہ تک پہچنے کی استطاعت رکھا ہے عمر بھر میں ایک حج فرض ہے اس پر امت کا اجماع ہے حدیث میں استطاعتہ کی تفسیر زاد راہ اور سواری سے کی گئے ی ہے (ترمذی) اور استطاعت کے مفہوم میں یہ چیز بھی داخل ہے کہ راستہ پر امن ہو اور کسی قسم کے جان ومال کے تلف ہونے کا اندیشہ نہ ہو عورت کے لیے کسی محرم کا ساتھ ہونا بھی ضروری ہے۔ (ابن کثیر۔ شوکانی) ف 6 یعنی جس نے استطاعت کے باوجود انکار کیا۔ حدیث میں ہے جو شخص بلا کسی عذر کے حج کیے بغیر مر جائے فلا علیہ ان یموت یھود یا اونصرا نیا۔ ابن کثیر )