سورة آل عمران - آیت 86

كَيْفَ يَهْدِي اللَّهُ قَوْمًا كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ وَشَهِدُوا أَنَّ الرَّسُولَ حَقٌّ وَجَاءَهُمُ الْبَيِّنَاتُ ۚ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

ایسے لوگوں کو اللہ کیونکر ہدایت دے سکتا ہے جنہوں نے ایمان لانے کے بعد کفر اختیار کیا ؟ حالانکہ وہ خود گواہی دے چکے ہیں کہ یہ رسول حق پر ہے اور ان کے پاس اس بات کے واضح دلائل بھی آچکے ہیں؟ اور اللہ تعالیٰ ایسے [٧٥۔ ١] ناانصاف لوگوں کو ہدایت نہیں دیا کرتا

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 3 یعنی جو لوگ حق کے پوری طرح واضح ہوجانے اور آنحضرت (ﷺ) کے سچا نبی ہونے کے روشن دلائل دیکھنے کے باوجود محض کبر وحسد اور حب جادو مال کی بنا پر کفر کی روش پر قائم رہے یا ایک مرتبہ اسلام قبول کرلینے پر کفر کی روش پر قائم رہے یا ایک مرتبہ اسلام قبول کرلینے کے بعد پھر مرتد ہوگئے وہ دوسر اسرظالم وبد بخت ہیں۔ ایسے لوگوں کو راہ ہدایت دکھا نا اللہ تعالیٰ کا قانون نہیں ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ مرتد کافر سے زیادہ مجرم ہے۔ (ابن کثیر۔ شوکانی )