وَمَن يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَن يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ
اور جو شخص اسلام (فرمانبرداری) کے سوا کوئی اور دین چاہے تو اس سے ہرگز قبول نہ کیا جائے گا [٧٥] اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں ہوگا
ف 2 یعنی محمد رسول اللہ (ﷺ) کے مبعوث ہوجا نے کے بعد جو شخص آپ( ﷺ) کی فرما نبر داری اور اطاعت کا راستہ چھوڑ کر کوئی اور راستہ اختیار کرے گا یا کسی پہلے راستہ پر چلتارہے گا وہ چا ہے کتنا ہی توحید پرست کیوں نہ ہو اور پچھلے انبیا ( علیہ السلام) پر ایمان رکھنے والا ہو اگر وہ محمد (ﷺ) پر ایمان نہیں رکھتا تو اس کی دینداری اللہ تعالیٰ کے ہاں مقبول نہ ہوگی اور وہ آخرت میں نامراد وناکام ہوگا۔ اس معنی ہیں آنحضرت( ﷺ) کا ارشاد بھی ہے۔ (مَنْ عَمِلَ عَمَلاً لَـیْسَ عَلَیْہِ اَمْرُنَا فَھُوَ رَدٌّ) یعنی جس نے کوئی ایسا کام کیا جو ہمارے طریقہ کے مطابق نہیں ہے وہ مردود ہے۔ ابن کثیر۔ شوکانی )