سورة يس - آیت 45
وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّقُوا مَا بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَمَا خَلْفَكُمْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ اس انجام سے ڈر جاؤ جو تمہارے سامنے [٤٤] ہے یا پیچھے گزر چکا ہے تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ (تو اس کی کچھ پروا نہیں کرتے)
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف ١٠ یعنی اگلے اور پچھلے گناہوں کے انجام سے بچنے کی فکر کرو یا سامنے سے مراد دینا ہے اور پیچھے سے مراد آخرت کا عذاب ہے۔ ( جامع) شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں سامنے آتا ہے جزا کا دن، پیچھے چھوڑے اپنے اعمال ( موضح)