سورة يس - آیت 40
لَا الشَّمْسُ يَنبَغِي لَهَا أَن تُدْرِكَ الْقَمَرَ وَلَا اللَّيْلُ سَابِقُ النَّهَارِ ۚ وَكُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
نہ تو سورج سے یہ ہوسکتا ہے کہ وہ چاند کو جا پکڑے اور نہ ہی رات دن [٣٨] پر سبقت لے جاسکتی ہے۔ سب اپنے اپنے مدار پر تیزی سے رواں دواں [٣٩] ہیں۔
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف ٦ یعنی کیا سورج، کیا چاند اور کیا ستارے ( جن میں زمین بھی شامل ہے) ہر ایک کا اپنا ایک فلک ( مدار) ہے جس میں وہ تیر رہا ہے اور اللہ تعالیٰ نے کروڑوں ستاروں میں سے ہر ایک مدار دوسرے سے الگ بنایا ہے اور ایسا نظام قائم کیا ہے کہ کوئی ستارہ دوسرے کے مدار میں آ کر اس سے ٹکراتا نہیں اور باقاعدگی سے اپنے مدار میں گھوم رہا ہے اور یہ نظام قیامت تک چلتا رہے گا۔ یقینا یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کی بہت بڑی نشانی ہے۔