سورة يس - آیت 37
وَآيَةٌ لَّهُمُ اللَّيْلُ نَسْلَخُ مِنْهُ النَّهَارَ فَإِذَا هُم مُّظْلِمُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور ان کے لئے ایک نشانی [٣٥] رات (بھی) ہے جس کے اوپر سے ہم دن کو کھینچ لیتے ہیں تو ان پراندھیرا چھا جاتا ہے۔
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف ٣ یہ اثبات حشر پر دوسری دلیل ہے یعنی جس ہستی کے قبضہ ٔ قدرت میں یہ انقلاب عظیم ہے وہ مردوں کو بھی دوبارہ زندہ کرنے پر قادر ہے۔ ” سلخ“ کے اصل معنی جانور کی کھال کھینچنے کے ہیں یہاں رات کو دن سے ممیز کرنیکے لئے یہ لفظ بطور استعارہ استعمال ہوا ہے۔ دوسرے مقام پر اسی تبدیلی کو ” تکویر“ کے لفظ سے تعبیر فرمایا ہے۔ دیکھئے سورۃ زمر آیت ٥( کبیر)