سورة يس - آیت 28
وَمَا أَنزَلْنَا عَلَىٰ قَوْمِهِ مِن بَعْدِهِ مِن جُندٍ مِّنَ السَّمَاءِ وَمَا كُنَّا مُنزِلِينَ
ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی
اس کے بعد ہم نے اس کی قوم پر آسمان سے کوئی لشکر نہیں اتارا، نہ ہی ہمیں لشکر اتارنے کی حاجت تھی۔
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف 9 چنانچہ ان کے کفر و ظلم اور تکذیب انبیاء ( علیہ السلام) کی پاداش میں جب ہم نے انہیں ہلاک کرنے کا فیصلہ کیا تو یہ اہتمام نہیں کیا اور نہ اس اہتمام کی ضرورت تھی کہ آسمان سے فرشتوں کی فوج اتارتے جو انہیں ہلاک کرتی۔ جنگ بدر میں فرشتوں کی فوج کا نزول صرف آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عظمت ظاہر کرنے کے لئے تھا ورنہ کفار قریش کو ہلاک کرنے کیلئے تو فرشتے کے ایک بازو کی حرکت ہی کافی تھی اور یه پیغمبر (علیه السلام) جن کا ذکر ہورہا ہے۔ آنحضرتﷺ کے مرتبہ کے نہ تھے کہ ان کی تعظیم کیلئے فرشتوں کی فوج اتارنے کی ضرورت پیش آتی۔ ( کبیر، شوکانی)۔