أَأَتَّخِذُ مِن دُونِهِ آلِهَةً إِن يُرِدْنِ الرَّحْمَٰنُ بِضُرٍّ لَّا تُغْنِ عَنِّي شَفَاعَتُهُمْ شَيْئًا وَلَا يُنقِذُونِ
کیا میں اللہ کے سوا دوسروں کو الٰہ بنالوں کہ اگر رحمٰن مجھے کوئی تکلیف دینا چاہے تو نہ ان کی سفارش میرے کسی کام آئے اور نہ ہی وہ خود [٢٦] مجھے چھڑا سکیں؟
ف ٣ اس سے مقصود بھی دراصل قوم ہی کی توجہ دلانا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کرجن جھوٹے معبودوں بتوں یا زندہ و مردہ ہستیوں کی تم بندگی کر رہ ہو ان کو یہ قدرت نہیں ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ تمہارے گناہوں کی پاداش میں تمہیں پکڑنا اور سزا دینا چاہیے تو وہ تمہیں اپنے زور سے سفارش کرکے اس کی گرفت سے چھڑا سکیں۔ اس سے اس سفارش کی نفی نہیں ہوتی جو قیامت کے دن انبیاء ( علیہ السلام) فرشتے یا اللہ کے نیک بندے کریں گے کیونکہ وہ سفارش زور کی نہیں ہوگی بلکہ اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بعد اسکے حضور میں التجا ہوگی۔