لِتُنذِرَ قَوْمًا مَّا أُنذِرَ آبَاؤُهُمْ فَهُمْ غَافِلُونَ
تاکہ آپ ایسی قوم کو ڈرائیں جن کے آباء و اجداد نہیں [٥] ڈرائے گئے تھے لہٰذا وہ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں
ف ٩ باپ دادا سے مراد قریب کے باپ دادا ہیں کیونکہ عربوں میں نبی ﷺ سے پہلے حضرت اسماعیل ( علیہ السلام) کے بعد کوئی پیغمبر نہیں آیا تھا۔ یہ ترجمہ اس صورت میں ہے جب ماانذر میں ما کو نافیہ قرار دیا جائے اور اگر اسے موصولہ بمعنی جو مان لیا جائے تو ترجمہ یہ ہوگا اس لئے کہ تو عرب کے ان لوگوں کو ڈرائے جن کے باپ دادا ڈرائے گئے تھے کیونکہ وہ دین کی باتوں سے غافل ہوچکے تھے۔ اس صورت میں آباء سے مراد قدیم آباء ہونگے جن کی طرف حضرت اسماعیل ( علیہ السلام) کی بعثت ہوئی۔ ( تنبیہ) قرآن کی دوسری آیات سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بعثت سب کے لئے عام تھی اور صحیح احادیث میں بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے کہ میری نبوت عام ہے۔ پس یہاں لتنذر قوما کی تخصیص محض قریش کے جواب میں ہے۔ ( ابن کثیر)