هُوَ الَّذِي جَعَلَكُمْ خَلَائِفَ فِي الْأَرْضِ ۚ فَمَن كَفَرَ فَعَلَيْهِ كُفْرُهُ ۖ وَلَا يَزِيدُ الْكَافِرِينَ كُفْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ إِلَّا مَقْتًا ۖ وَلَا يَزِيدُ الْكَافِرِينَ كُفْرُهُمْ إِلَّا خَسَارًا
وہی تو ہے جس نے تمہیں زمین میں جانشین بنایا [٤٣]۔ پھر جو کوئی کفر کرے تو اس کے کفر کا وبال اسی پر ہے۔ اور کافروں کا کفر ان کے پروردگار کے ہاں اس کا غضب ہی بڑھاتا ہے یا پھر ان کافروں کا کفر خسارے میں ہی اضافہ کرتا ہے۔
ف ٥ یعنی پچھلی نسلیں ختم ہوگئیں تو تم نے ان کی جگہ لے لی اس کا دوسرا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اللہ نے تمہیں زمین پر اپنا خلیفہ بنایا۔ چنانچہ شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں :” یعنی رسولوں کے پیچھے تمہیں ریاست دی یا انگلی امتوں کے پیچھے اب اس کا حق ادا کرو“۔ ف ٦ یعنی جو اس نعمت ( خلافت) کی ناشکری کرے۔ نہ حق بندگی ادا کرے اور نہ گزشتہ قوموں کے انجام سے عبرت حاصل کرے تو اس کی ناشکری کا وبال اسی پر پڑے گا۔ کسی دوسرے کو وہ کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا۔