وَاللَّهُ خَلَقَكُم مِّن تُرَابٍ ثُمَّ مِن نُّطْفَةٍ ثُمَّ جَعَلَكُمْ أَزْوَاجًا ۚ وَمَا تَحْمِلُ مِنْ أُنثَىٰ وَلَا تَضَعُ إِلَّا بِعِلْمِهِ ۚ وَمَا يُعَمَّرُ مِن مُّعَمَّرٍ وَلَا يُنقَصُ مِنْ عُمُرِهِ إِلَّا فِي كِتَابٍ ۚ إِنَّ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ
اللہ نے تمہیں مٹی سے، پھر نطفہ سے پیدا کیا ہے پھر تمہیں جوڑے جوڑے [١٧] بنایا۔ جو بھی مادہ حاملہ ہوتی یا بچہ جنتی ہے تو اللہ کو اس کا علم ہوتا ہے۔ اور کوئی بڑی عمر والا جو عمر دیا جائے یا اس کی عمر کم کی جائے تو یہ سب کچھ کتاب میں درج ہے۔ اللہ کے لئے یہ بات بالکل آسان ہے۔
ف ٢ یعنی ہر شخص کی عمر میں جو کمی یا زیادتی وہ اللہ تعالیٰ کے لکھے ہوئے فیصلہ کے مطابق ہوتی ہے۔ احادیث میں ہے کہ دعا صدقہ اور صلہ رحمی سے رزق اور عمر میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ پس ان روایات سے دوسری احادیث کی عموم میں تخصیص کی جائے گی جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ رزق و عمر اور سعادت و شقاوت ماں کے رحم میں لکھے جاتے ہیں اور پھر ان میں کمی بیشی اور تغیر و تبدل نہیں ہوتا۔ ( قرطبی، شوکانی)۔