سورة فاطر - آیت 9
وَاللَّهُ الَّذِي أَرْسَلَ الرِّيَاحَ فَتُثِيرُ سَحَابًا فَسُقْنَاهُ إِلَىٰ بَلَدٍ مَّيِّتٍ فَأَحْيَيْنَا بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا ۚ كَذَٰلِكَ النُّشُورُ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اللہ ہی تو ہے جو ہوائیں بھیجتا ہے تو وہ بادل اٹھا لاتی ہیں پھر ہم اس بادل کو کسی مردہ بستی کی طرف چلا کرلے جاتے ہیں اور اس زمین کے مردہ ہونے کے بعد اسے زندہ کردیتے ہیں۔ انسانوں [١٣] کا جی اٹھنا بھی اسی طرح ہوگا۔
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف ١١ یعنی ایسے شہر کی طرف جس کی زمین مردہ پڑی ہے اور وہاں کوئی سزہ اور پیداوار نہیں ہوتی۔ ف ١٢ اس میں طرح طرح کی سبزیاں، غلے اور پھل پیدا ہوتے ہیں گویا اس میں جان پڑجاتی ہے۔