يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ ۖ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا ۖ وَلَا يَغُرَّنَّكُم بِاللَّهِ الْغَرُورُ
لوگو! اللہ کا وعدہ سچا ہے لہٰذا تمہیں دنیا کی زندگی دھوکہ [٨] میں نہ ڈال دے اور نہ ہی اللہ کے بارے میں وہ دھوکہ باز [٩] (شیطان) تمہیں دھوکہ دینے پائے۔
ف ٢ یعنی آخرت سے غافل کر دے یہاں تک کہ تم سمجھنے لگ کہ جو مزے ہیں وہ بس اسی دنیا میں ہیں۔ ف ٣ اللہ کے باب میں شیطان کا فریب کئی طرح سے ہوتا ہے۔ کسی کو وہ یہ فریب دیتا ہے کہ خدا کا سرے سے وجود ہی نہیں۔ کسی کو اس غلط فہمی میں مبتلا کرتا ہے کہ خدا کے علاوہ دوسرے بھی معبود ہیں جن کی بندگی کی جانی چاہیے۔ سعید (رض) بن جبیر فرماتے ہیں اللہ کے باب میں دھوکہ کھانا یہ ہے کہ انسان جی بھر کر گناہ کرتا رہے اور سمجھے کہ اللہ غفور و رحیم ہے وہ سب گناہ معاف کر دے گا وغیرہ۔ ( قرطبی، فتح البیان )