سورة سبأ - آیت 21
وَمَا كَانَ لَهُ عَلَيْهِم مِّن سُلْطَانٍ إِلَّا لِنَعْلَمَ مَن يُؤْمِنُ بِالْآخِرَةِ مِمَّنْ هُوَ مِنْهَا فِي شَكٍّ ۗ وَرَبُّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ حَفِيظٌ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
حالانکہ ابلیس کا ان پر کچھ زور نہیں [٣٤] تھا (اور یہ سب کچھ اس لئے ہوا) تاکہ ہم معلوم کرلیں کہ کون آخرت پر ایمان لاتا ہے اور کون اس بارے میں شک میں پڑا رہتا ہے اور آپ کا پروردگار ہر چیز [٣٥] پر نگران ہے۔
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف ١٠ معلوم ہوا کہ آخرت میں شک کرنا کفر ہے اور سباوالوں کی نا شکری اور سر کشی کا سبب یہ تھا کہ انہیں آخرت پر یقین نہ تھا۔ قرآن نے متعدد مقامات پر اس حقیقت کو واضح کیا ہے کہ عقیدہ آخرت ہی ایسی چیز ہے جو دنیا میں انسان کو راہ راست کا پابند رکھ سکتی ہے۔