يَعْمَلُونَ لَهُ مَا يَشَاءُ مِن مَّحَارِيبَ وَتَمَاثِيلَ وَجِفَانٍ كَالْجَوَابِ وَقُدُورٍ رَّاسِيَاتٍ ۚ اعْمَلُوا آلَ دَاوُودَ شُكْرًا ۚ وَقَلِيلٌ مِّنْ عِبَادِيَ الشَّكُورُ
جو کچھ سلیمان چاہتے تھے وہی کچھ وہ جن ان کے لئے بناتے تھے۔ مثلاً قلعے، مجسمے اور حوض جتنے بڑے لگن اور دیگیں ایک جگہ جمی رہنے [٢١] والی۔ اے آل داؤد! شکر کے طور پر عمل کرو [٢٢]۔ اور میرے بندوں میں سے کم ہی شکرگزار ہوتے ہیں
ف ٩ یہ تصویریں بے جان چیزوں کی تھیں اور اگر جاندار چیزوں (انسانوں اور حیوانوں کی ہوں یا اانبیاء صلحا کی تصویریں ہوں جیسا کہ بعض مفسرین (رح) نے بیان کیا ہے تو کہا جائیگا کہ حضرت سلیمان ( علیہ السلام) کی شریعت میں جاندار چیزوں کی تصویریں بنانا جائز تھا لیکن شریعت محمدیہ میں حرام قرار دے دیا گیا ہے جیسا کہ بہت سی احادیث میں مصورین کے لیے وعید مذکورہے اور تصویر بنانیوالوں کو شرار الخلق“ (بدترین مخلوق) قرار دیا ہے۔ ( شوکانی) واضح رہے کہ فوٹو بھی تصویر کے حکم میں ہے اور فوٹو اتارنا اور اتروانا بھی حرام ہے۔ ف ١٠ یعنی ایسی دیگیں جو بھاری ہونے کی وجہ سے ایک ہی جگہ رکھی رہتی تھیں۔ ف ١١ شکر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں کو اس کی رضا مندی میں صرف کرے۔ احادیث میں حضرت دائود ( علیہ السلام) کی نماز اور روزے کی تعریف آئی ہے۔ حضرت دائود ( علیہ السلام) پہلی آدھی رات تک سوتے پھر تہائی راست عبادت کرتے، پھر رات کا باقی چھٹا حصہ سو کر گزارتے اور روزہ ایک دن رکھتے اور ایک دن نہ رکھتے اور فرمایا سب سے محبوب روز و حضرت دائود ( علیہ السلام) کا روزہ ہے اور سب سے محبوب نماز حضرت دائود ( علیہ السلام) کی نماز ہے۔ ( ابن کثیر)۔