سورة سبأ - آیت 12

وَلِسُلَيْمَانَ الرِّيحَ غُدُوُّهَا شَهْرٌ وَرَوَاحُهَا شَهْرٌ ۖ وَأَسَلْنَا لَهُ عَيْنَ الْقِطْرِ ۖ وَمِنَ الْجِنِّ مَن يَعْمَلُ بَيْنَ يَدَيْهِ بِإِذْنِ رَبِّهِ ۖ وَمَن يَزِغْ مِنْهُمْ عَنْ أَمْرِنَا نُذِقْهُ مِنْ عَذَابِ السَّعِيرِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور سلیمان کے لئے ہم نے ہوا کو مسخر کردیا تھا۔ پہلے پہر [١٨] اس کا چلنا ایک ماہ کی مسافت ہوتا تھا اور پچھلے پہر چلنا بھی ایک ماہ کی مسافت ہوتا تھا۔ نیز ہم نے ان کے لئے پگھلے ہوئے تانبے کا چشمہ [١٩] بہا دیا تھا۔ اور بعض جن [٢٠] بھی (اس کے مسخر کردیئے) جو اپنے پروردگار کے حکم سے ان کے سامنے کام کرتے تھے۔ اور ان میں سے اگر کوئی ہمارے حکم سے سرتابی کرتا تو ہم اسے بھڑکتی آگ کے عذاب کا مزا چکھاتے تھے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ٥ یعنی اللہ تعالیٰ نے ان کی ” انابت“ کی وجہ سے ان پر انعامات فرمائے۔ ( کبیر) ف ٦ اسی طرح وہ ایک دن میں دو ماہ کی مسافت طے کرتی۔ ف ٧ مفسرین نے لکھا ہے کہ یہ چشمہ یمن میں کسی مقام پر جاری ہوا تھا۔ ( ابن کثیر) بعض لوگوں نے لکھا ہے کہ تانبے کا چشمہ بہادیا“ سے مراد یہ ہے کہ حضرت سلیمان کے زمانہ میں تانبے کو پگھلانے اور اس سے طرح طرح کی چیزیں بنانے کا کام بڑے وسیع پیمانے پر ہوتا تھا، گویاں وہاں تانبے کے چشمے بہہ رہے تھے مگر یہ آیت کی من مانی تاویل ہے۔ ف ٨ یہ جن جو حضرت سلیمان کے سامنے کام کرتے تھے، ان کو شیاطین بھی فرمایا گیا ہے۔ (الانبیاء : ٨٢)