أَفَلَمْ يَرَوْا إِلَىٰ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُم مِّنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ ۚ إِن نَّشَأْ نَخْسِفْ بِهِمُ الْأَرْضَ أَوْ نُسْقِطْ عَلَيْهِمْ كِسَفًا مِّنَ السَّمَاءِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لِّكُلِّ عَبْدٍ مُّنِيبٍ
کیا انہوں نے آسمان اور زمین کو نہیں دیکھا جو انھیں آگے سے اور پیچھے سے (گھیرے ہوئے ہیں) اگر ہم چاہیں تو انھیں زمین میں دھنسا دیں یا ان پر آسمان کے کچھ ٹکڑے گرا دیں [١٢]۔ بلاشبہ اس بات میں ہر رجوع کرنے والے بندے کے لئے ایک نشانی [١٣] ہے۔
ف ٤ یعنی آسمان و زمین کی تخلیق، اللہ تعالیٰ کے کمال قدرت کی نشانی اور اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ دوبارہ زندہ کرنے پر قدرت رکھتا ہے۔ ( کبیر)۔ ف ٥ اس میں تہدید ہے کہ یہی چیزیں جن کو تم نفع بخش اور زندگی کا سبب سمجھتے ہو اللہ تعالیٰ اگر چاہے تو انہی چیزوں کو تمہاری ہلاکت کا جواب بنا سکتا ہے۔ ( کبیر)۔ ف ٦ کہ جس نے اتنا بڑا پر از حکمت نظام بنایا ہے وہ دوبارہ زندہ بھی کرسکتا ہے۔ ( کبیر) یا مطلب یہ ہے کہ اس کی عنایت و فضل سے ہم بچے ہوئے ہیں ورنہ وہ ایک دم میں ہمیں ہلاک کرسکتا ہے۔ یہ زمین بھی اسی کی ہے اور آسمان بھی اسی کے ہیں، بھاگ کر کہاں جام سکتے ہیں۔ ( وحیدی) اس کے بعد رجوع کرنے والے بندوں میں سے بعض کے قصے بیان فرمائے۔ ( کبیر)۔