يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَاءِ ۚ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوفًا
اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح [٤٥] نہیں ہو۔ اگر تم اللہ سے ڈرتی ہو تو (کسی نامحرم سے) دبی زبان [٤٦] سے بات نہ کرو، ورنہ جس شخص کے دل میں روگ ہے وہ کوئی غلط توقع لگا بیٹھے گا لہٰذا صاف سیدھی بات کرو
ف ٣ بلکہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواج (رض) ہونے کی وجہ سے تمہارا درجہ اور مرتبہ سب سے بلند ہے اور بقیہ عورتوں کیلئے تمہاری حیثیت ایک نمونہ کی ہے۔ اس آیت سے بعض علمائے تفسیر (رح) نے استدلال کیا ہے کہ ” ازواج مطہرات“ سب عورتوں سے افضل ہیں۔ حتیٰ کہ آسیہ ( علیہ السلام) اور مریم ( علیہ السلام) پر بھی ان کو فضلیت حاصل ہے۔ ( دیکھئے سورۃ آل عمران ٤٢) (قرطبی)۔ ف ٤ یعنی لہجہ میں کوئی لوچ اور دانستہ طور پر اختیار کی ہوئی شیرینی نہ ہو بلکہ غیر معمولی درشتی اور خشونت ہونی چاہیے اور آواز بھی ضرورت سے زیادہ بلند نہ ہو۔ ( قرطبی) ف ٥ کہ یہ عورت میری طرف مائل و متوجہ ہو سکتی ہے۔