يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ مَن يَأْتِ مِنكُنَّ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ يُضَاعَفْ لَهَا الْعَذَابُ ضِعْفَيْنِ ۚ وَكَانَ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرًا
اے نبی کی بیویو! تم سے جو کوئی کھلی بے حیائی کا ارتکاب [٤٢] کرے تو اسے دگنا عذاب دیا جائے گا۔ اور یہ بات اللہ کے لئے [٤٣] بہت آسان ہے۔
ف ٧ کیونکہ جس کا جتنا مقام بلند ہوتا ہے نافرمانی کی صورت میں اسے سزا بھی اتنی ہی سخت ملتی ہے۔ پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرمایا ” لا دذقناک ضعف الحیاۃ“ ( کذافی الموضح) اس کا یہ مطلب نہیں کہ ” ازواج (رض) مطہرات“ سے نعوذ باللہ برائی کے ارتکاب کا اندیشہ تھا۔ یہ جملہ شرطیہ ہے جس کا تحقیق ضروری نہیں، جیسے فرمایا ( لئن اشرکت لیحبطن عملک) (زمر : ٦٥) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ کسی نبی کی بیوی نے زنا کا ارتکاب نہیں کیا، ہاں ایمان و اطاعت میں خیانت کی ہے۔ ( دیکھئے تحریم : ١٠) بعض نے کہا کہ یہاں ” فاحشۃ سے مراد نشوز اور بد سلوکی ہے۔ دراصل اس سے لزواج (رض) مطہرات کو متنبہ کرنا مقصود ہے کہ تمہارا مقام بہت بلند ہے اور دوسری عورتوں کی نیست تمہاری ذمہ داری بھی بہت بڑھ گئی ہے لہٰذا تمہارا اخلاقی رویہ پاکیزہ ہونا چاہیے کہ دوسروں کیلئے اسوہ بنے۔ (قرطبی) ف ٨ یعنی تمہیں غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ تم نبی کی بیویاں (رض) ہو اور تم پر کوئی گرفت نہ ہوگی۔