يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ إِن كُنتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ أُمَتِّعْكُنَّ وَأُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا
اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دیجئے کہ (اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی زیبائش ہی چاہتی ہو تو آؤ میں تمہیں کچھ دے دلا کر بھلے طریقے [٤٠] سے رخصت کردوں
ف ٥ یعنی طلاق دے دوں حضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواج نے دیکھا کہ لوگ آسودہ ہوئے چاہا کہ ہم بھی آسودہ ہوں۔ بعض نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے زیادہ نفقہ اور متاع کا مطالبہ کیا، اس پر آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ملال ہوا اور ایک ماہ تک کے لئے ایلا کرلیا یعنی قسم کھالی کہ تم سے مقاربت نہیں کروں گا۔ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک بالا خانہ میں تنہائی اختیار فرما لی کا ایک ماہ کے بعد یہ اور اگلی آیت نازل ہوئی۔ ( شوکانی و موضح)