أَشِحَّةً عَلَيْكُمْ ۖ فَإِذَا جَاءَ الْخَوْفُ رَأَيْتَهُمْ يَنظُرُونَ إِلَيْكَ تَدُورُ أَعْيُنُهُمْ كَالَّذِي يُغْشَىٰ عَلَيْهِ مِنَ الْمَوْتِ ۖ فَإِذَا ذَهَبَ الْخَوْفُ سَلَقُوكُم بِأَلْسِنَةٍ حِدَادٍ أَشِحَّةً عَلَى الْخَيْرِ ۚ أُولَٰئِكَ لَمْ يُؤْمِنُوا فَأَحْبَطَ اللَّهُ أَعْمَالَهُمْ ۚ وَكَانَ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرًا
وہ تمہارا ساتھ دینے میں سخت بخیل ہیں۔ پھر جب (جنگ کا) خطرہ آن پڑتا ہے تو آپ دیکھتے ہیں کہ وہ آنکھیں [٢٤] پھیر پھیر کر آپ کی طرف یوں دیکھتے ہیں جیسے کسی پر موت کی غشی طاری ہوچکی ہو پھر جب خطرہ دور ہوجاتا ہے تو اموال غنیمت کے انتہائی [٢٥] حریص بن کر تیز تیز زبانیں چلانے لگتے ہیں۔ یہی لوگ ہیں جو قطعاً ایمان نہیں لائے۔ لہٰذا اللہ ان کے اعمال برباد [٢٦] کر دے گا اور یہ بات اللہ کے لئے بہت آسان [٢٧] ہے۔
ف ١١ یعنی اپنی جانیں تو کیا پیش کریں گے تم سے اپنے مال، اوقات، محنتیں غرض ہر چیز بچا کر رکھنا چاہتے ہیں۔ ف ١ یعنی خطرہ کا وقت گزر جاتا ہے اور مسلمانوں کو فتح نصیب ہوتی ہے اور مال غنیمت ہاتھ آتا ہے۔ ف ٢ یعنی بہادری کے بلند بانگ دعوے کرنے لگتے ہیں اور چوب زبانی سے تمہارا منہ بند کرنا چاہتے ہیں کہ تم ان کی اس روش پر اعتراض نہ کرسکو جو خطرہ کے وقت انہوں نے اختیار کی تھی۔ ( ابن کثیر وغیرہ) ف ٣ یا یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ اللہ نے ان کے اعمال کے باطل ( کالعدم) ہونے کو ظاہر کردیا کیونکہ ان کے اعمال نیک تھے ہی نہیں کہ انہیں باطل کیا جاتا ہے۔ ( شوکانی) ف ٤ یا انکے اعمال کے باطل ہونے کو ظاہر کرنا آسان ہے۔