وَإِذْ قَالَت طَّائِفَةٌ مِّنْهُمْ يَا أَهْلَ يَثْرِبَ لَا مُقَامَ لَكُمْ فَارْجِعُوا ۚ وَيَسْتَأْذِنُ فَرِيقٌ مِّنْهُمُ النَّبِيَّ يَقُولُونَ إِنَّ بُيُوتَنَا عَوْرَةٌ وَمَا هِيَ بِعَوْرَةٍ ۖ إِن يُرِيدُونَ إِلَّا فِرَارًا
اور جب ان کا ایک گروہ کہنے لگا : ’’یثرب [١٦] والو! (آج) تمہارے ٹھہرنے کا کوئی موقعہ نہیں لہٰذا واپس آجاؤ [١٧]‘‘ اور ان کا ایک گروہ نبی سے (واپس جانے کی) اجازت مانگ رہا تھا اور کہتا تھا کہ : ہمارے گھر غیر محفوظ (لُگّے) ہیں حالانکہ ان کے گھر غیر محفوظ نہیں تھے وہ تو صرف (جنگ سے) فرار [١٨] چاہتے تھے
ف ١” یثرب“ مدینہ کی سر زمین کا قدیم نام تھا جیسا کہ ہجرت کی حدیث میں ہے جن روایات میں مدینہ کو یثرب میں ہے جن روایات میں مدینہ کو یثرب کہہ کر پکارنے کی ممانعت مذکور ہے وہ ضعیف ہیں۔ ( ابن کثیر)۔ ف ٢ یعنی مقابلے کا خیال چھوڑ کر مدینہ میں اپنے گھروں کی طرف لوٹ جائو یا اسلام سے پھر جائو اور از سر نو کفر و شرک اختیار کر۔ ( قرطبی)۔ ف ٣ یعنی ہمارے بال بچے گھروں میں تنہاء ہیں اور ہمیں پیچھے سے حملہ کا خطرہ ہے۔ ف ٤ کیونکہ ان کی حفاظت کا انتظام کرلیا گیا تھا۔