وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ فَلَا تَكُن فِي مِرْيَةٍ مِّن لِّقَائِهِ ۖ وَجَعَلْنَاهُ هُدًى لِّبَنِي إِسْرَائِيلَ
ہم نے موسیٰ کو کتاب [٢٤] دی تھی لہٰذا (اے نبی!) آپ کو اس کتاب کے ملنے [٢٥] میں شک نہ رہنا چاہئے۔ یہ کتاب بنی اسرائیل کے لئے ہدایت تھی
ف ٣” اس کے طعنے میں شک نہ کرے“ کے مفسرین (رح) نے کئی مطالب بیان کئے ہیں۔ ایک یہ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) موسیٰ ( علیہ السلام) سے ملاقات ہونے میں شک نہ کریں۔ چنانچہ معراج کے موقع پر آسمان پر بھی اور بیت المقدس میں بھی نبیﷺ کی ان سے ملاقات ہوئی اور قیامت کے روز بھی ہوگی۔ تیسرایہ کہ جس طرح موسیٰ ( علیہ السلام) کو کتاب ملنے میں شک نہ کریں۔ تیسرایہ کہ جس طرح موسیٰ ( علیہ السلام) کو کتاب ( توراۃ) دی گئی اسی طرح آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ کتاب ( قرآن) دی گئی ہے اس کے ہماری طرف سے ہونے میں کوئی شک نہیں ہونا چاہئے وغیرہ ( شوکانی) ف ٤” وجعلناہ“ میں ” ہ“ کی ضمیر کتاب کے لیے ہے۔ پہلے اسی مضمون کی آیت سورۂ اسراء میں گزر چکی ہے ( دیکھئے آیت ٢١)۔