وَلَوْ أَنَّمَا فِي الْأَرْضِ مِن شَجَرَةٍ أَقْلَامٌ وَالْبَحْرُ يَمُدُّهُ مِن بَعْدِهِ سَبْعَةُ أَبْحُرٍ مَّا نَفِدَتْ كَلِمَاتُ اللَّهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
زمین میں جتنے درخت ہیں اگر وہ سب قلمیں بن جائیں اور سمندر روشنائی بن جائے پھر اس کے بعد سات مزید سمندر بھی روشنائی مہیا کریں تو بھی اللہ کی باتیں [٣٥] ختم نہ ہوں گی۔ بلاشبہ اللہ غالب اور حکمت والا ہے
ف 5 یعنی اس کی صفات و معلومات یا اس کی عظمت اور قدرت و حکمت کے کرشمے۔ ف 6 یعنی وہ ضبط تحریر میں نہ لائی جا سکیں۔ (نیز دیکھیے کہف :109) حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ یہ آیت یہودی علما کے جواب میں نازل ہوئی انہوں نے ایک مرتبہ آنحضرت سے دریافت کیا کہ آیت وما اوتیتم من العلم الاقلیلاً اور تمہیں تھوڑا سا علم دیا گیا ہے۔) سے مراد ہم میں یا آپ کی قوم (عرب) آپ نے فرمایا :” تم بھی اور وہ بھی“ انہوں نے کہا ” توراۃ میں ہر چیز کا علم موجود ہے۔“ فرمایا ” اللہ کے علم کے مقابلے میں بہت تھوڑا ہے۔“ اس سے معلوم ہوا کہ یہ آیت مدنی ہے۔ (ابن کثیر)