وَقَالَ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ وَالْإِيمَانَ لَقَدْ لَبِثْتُمْ فِي كِتَابِ اللَّهِ إِلَىٰ يَوْمِ الْبَعْثِ ۖ فَهَٰذَا يَوْمُ الْبَعْثِ وَلَٰكِنَّكُمْ كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
اور جنہیں علم اور ایمان دیا گیا تھا وہ کہیں گے : تم تو اللہ کے نوشتہ کے مطابق روز حشر [٦٢] تک پڑے رہے۔ سو یہی ہے حشرکا دن لیکن تم تو اسے (حق) نہ جانتے تھے۔
ف 4 یعنی انبیا(علیہ السلام) فرشتے اور تمام امتوں کے اہل علم و ایمان (قرطبی) ف 5 یعنی جیسے دنیا میں علما ان پر حجت قائم کیا کرتے تھے اس دن بھی ان کا رد کریں گے اور کہیں گے تم جھوٹ بکتے ہو جو یہ کہتے ہو کہ دنیا یا عالم برزخ میں ایک گھڑی سے زیادہ نہیں ٹھہرے تم ٹھیک کتاب اللہ (یعنی اللہ کے علم یا لوح محفوظ کے نوشتہ) کے مطابق قیامت کے دن تک ٹھہرے رہے ہو بعض مفسرین نے اس آیت میں İ فِي كِتَابِ اللَّهِĬ کو ”أُوتُوا “ سے متعلق قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ تقدیر کلام یوں ہے أُوتُوا الْعِلْمَ فِي الكِتَابِ وَالْإِيمَانِ اس صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ ” جن لوگوں کو کتاب اللہ کا علم اور ایمان دیا گیا وہ کہیں گے .......... “ (قرطبی ابن کثیر) ف 6 جو ٹھیک وعدے کے مطابق آ پہنچا ہے۔ ف 7 چنانچہ تم اس کا مذاق اڑایا کرتے تھے اور رسولوں سے کہا کرتے تھے کرلے آئو قیامت جس کی تم دھمکی دیتے ہو۔