وَمِنْ آيَاتِهِ أَن تَقُومَ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ بِأَمْرِهِ ۚ ثُمَّ إِذَا دَعَاكُمْ دَعْوَةً مِّنَ الْأَرْضِ إِذَا أَنتُمْ تَخْرُجُونَ
اور (اس کی نشانیوں میں سے) ایک یہ کہ زمین و آسمان اسی کے حکم سے (بلاستون) قائم [٢٣] ہیں۔ پھر جب وہ تمہیں ایک ہی دفعہ زمین میں سے [٢٤] پکارے گا تو تم زمین سے نکل کھڑے ہوگے۔
ف 1 اس نے ایسی کشش رکھی ہے کہ ہر چیز اپنے مرکز ثقل پر قائم ہے اور ایک جسم دوسرے جسم کو اس طرح کھینچے ہوئے ہے کہ وہ جسم آپس میں ٹکراتے نہیں۔ اگر اس کا حکم نہ ہو تو سب جسم ایک دوسرے سے ٹکرا جائیں اور یہ نظام درہم برہم ہوجائے۔ ف 2 یعنی جس قادر مطلق نے یہ محیر العقول نظام قائم کیا ہے اس کے لئے یہ ہرگز مشکل نہیں ہے کہ وہ تمہیں یک بارگی پکارے اور تم اس کی آواز سن کر فوراً کھڑے نہ ہوجائو۔ یہاں پکارنے سے مراد ” نفخہ ثانیہ“ یعنی نفخہ بعث ہے۔ جیسے فرمایا :İ ثُمَّ نُفِخَ فِيهِ أُخْرَى فَإِذَا هُمْ قِيَامٌ يَنْظُرُونَ Ĭ (قرطبی)