وَمِنْ آيَاتِهِ يُرِيكُمُ الْبَرْقَ خَوْفًا وَطَمَعًا وَيُنَزِّلُ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَيُحْيِي بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ
اور ایک یہ کہ وہ تمہیں بجلی دکھاتا ہے جس سے تم ڈرتے بھی ہو اور امید [٢١] بھی رکھتے ہو اور آسمان سے پانی برساتا ہے جس سے زمین کو اس کے مرنے کے بعد زندہ [٢٢] کردیتا ہے۔ سمجھنے سوچنے والوں کے لئے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں۔
ف11۔ اس آیت میں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے پر استدلال کیا گیا ہے اور وہ اس طرح کہ نیند موت ہے اور جاگ کر روزی کے لئے دوڑ دھوپ کرنا زندگی کے بعد موت سے مشابہ ہے۔ ف12۔ یعنی بجلی کی گرج اور چمک سے ایک امیدبندھتی ہے کہ بارش ہوگی اور فصلیں تیار ہوں گی اور دوسری طرف ڈر بھی لگتا ہے کہ کہیں بجلی نہ گر پڑے یا اتنی زیادہ بارش نہ ہوجائے کہ مکانوں اور فصلوں کو تباہ کر دے اور سب کچھ بہا لے جائے۔ ف13۔ اس میں بعث بعد الموت پر بھی استدلال ہے اور اس پر بھی کہ بارش صرف اللہ کی قدرت اور اس کے حکم سے ہوتی ہے نہ کہ محض مادہ کی ترکیب سے۔