سورة آل عمران - آیت 50

وَمُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَلِأُحِلَّ لَكُم بَعْضَ الَّذِي حُرِّمَ عَلَيْكُمْ ۚ وَجِئْتُكُم بِآيَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُونِ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور تورات (کی ہدایت) جو میرے زمانہ میں موجود ہے میں اس کی تصدیق کرتا ہوں نیز (اس لیے) آیا ہوں کہ بعض باتیں جو تم پر حرام کردی گئی ہیں انہیں تمہارے لیے حلال کردوں۔ میں تمہارے پاس اپنے پروردگار کی نشانی لے کر آیا ہوں لہٰذا اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 5 حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کے وقت تورات میں سے کئی حکم جو مشکل تھے موقوف ہوئے باقی وہی تورات کا حکم تھا۔ (موضح) حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) اپنی کوئی الگ مستقل شریعت لیکر مبعوث نہیں ہوئے تھے بلکہ موسوی شریعت کی تائید و تصدیق کرنے اور بنی اسرائیل کو اقامت تورات کی دعوت دینے کے لیے آئے تھے۔، البتہ توراۃ میں بعض چیزیں جو بطور تشدید ان پر حرام کردی گئی تھیں ان کو اللہ تعالیٰ کے حکم سے حلال قرار دینا بھی ان کے مشن میں شامل تھا۔ جیسے اونٹ کا گوشت اور حلال جا نوروں کی چربی و غیرہ بعض علما نے کہا ہے کہ حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) نے صرف ان چیزوں کو حلال قرار دیا جنہیں یہود نے آپس کے اختلا فات اور مو شگافیوں کی وجہ سے حرام قرار دے لیا تھا۔ لیکن زیادہ صحیح یہی ہے کہ انہوں نے بعض چیزوں کی حرمت کو منسوخ کیا ہے۔۔ (ابن کثیر )