وَعَادًا وَثَمُودَ وَقَد تَّبَيَّنَ لَكُم مِّن مَّسَاكِنِهِمْ ۖ وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ فَصَدَّهُمْ عَنِ السَّبِيلِ وَكَانُوا مُسْتَبْصِرِينَ
اور قوم عاد اور ثمود ( کو بھی ہم نے ہلاک کردیا) اور یہ بات تمہیں ان کی رہائش گاہوں سے واضح [٥٨] ہوچکی ہے۔ شیطان نے انھیں ان کے کرتوت بڑے خوشنما کرکے دکھائے تھے اور انھیں راہ حق سے برگشتہ کردیا تھا حالانکہ وہ بڑے سمجھ دار [٥٩] لوگ تھے۔
ف6۔ شام کے راستے میں خیبر و تیما سے تبوک تک قوم ثمود کے آثار پائے جاتے ہیں اور قوم عاد کے آثار جزیرۂ عرب کے جنوبی علاقہ میں، جو احقاف اور حضرموت کے نام سے مشہور ہے، پائے جاتے ہیں۔ اب اگر یہ آثار مٹ چکے ہوں تو نزول قرآن کے زمانہ میں تو ضرور پائے جاتے ہوں گے اور عرب کا بچہ بچہ ان سے واقف ہوگا۔ ف7۔ یعنی جاہل اور بدھو قسم کے لوگ نہ تھے۔ بڑے ہنر مند اور ترقی یافتہ تھے اور اپنے دنیوی معاملات بڑی ہوشیاری اور زیرکی سے سرانجام دیتے تھے مگر شیطان نے ان کی عقلوں پر پردہ ڈال دیا تھا اس لئے وہ دین کی سچی راہ نہ پا سکے۔