سورة العنكبوت - آیت 35

وَلَقَد تَّرَكْنَا مِنْهَا آيَةً بَيِّنَةً لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور سمجھنے سوچنے والے لوگوں کے لئے ہم نے اس بستی کی ایک واضح نشانی [٥٣] چھوڑ دی ہے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

4۔ تاکہ اس سے عبرت حاصل کریں کھلی نشانی سے مراد وہ پتھر بھی ہیں جو آسمان سے برسے تھے اور اس سرزمین میں موجود ہوں گے اور بقول مجاہد (رح) وہ کالا پانی بھی جو اس سرزمین میں ایا جاتا ہے اور ان دنوں ” بحر لوط“ یا ” بحرمیت“ کے نام سے مشہور ہے۔ (شوکانی) اس کھلی نشانی کے متعلق سورۃ حجر میں ارشاد ہے وانھا لسبیل مقیم۔ اور یہ بستی تو سیدھے راستہ پر ہے۔ (آیت 76) اور سورۃ صافات میں ہے : ” وانکم لتمرون علیھم لمصبحین بالیل۔ اور ” تم صبح اور رات کے وقت ان کے پاس سے گزرتے ہو۔“ (آیت 137)