سورة العنكبوت - آیت 33

وَلَمَّا أَن جَاءَتْ رُسُلُنَا لُوطًا سِيءَ بِهِمْ وَضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًا وَقَالُوا لَا تَخَفْ وَلَا تَحْزَنْ ۖ إِنَّا مُنَجُّوكَ وَأَهْلَكَ إِلَّا امْرَأَتَكَ كَانَتْ مِنَ الْغَابِرِينَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور جب ہمارے یہ رسول (فرشتے) لوط کے پاس آئے [٥٠] تو ان کی آمد پر انھیں دکھ ہوا اور دل میں گھٹن پیدا ہوگئی۔ انہوں نے کہا : نہ ڈرو اور نہ غمزدہ ہو۔ ہم تمہیں اور تمہارے گھر والوں کو بچا لیں گے بجز تمہاری [٥١] بیوی کے کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں سے ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف2۔ کہ یہ فرشتے خوبصورت مردوں کی شکل میں آئے تھے اور حضرت لوط کو اپنی قوم کے اخلاق و عادات کا علم تھا۔ اس لئے وہ ان مہمانوں کو دیکھ کر سخت پریشان ہوئے کہ ان مہمانوں کو قوم کے غنڈوں سے کیونکر بچائوں گا۔ ف3۔ یعنی اس بات سے نہ ڈرو کہ قوم کے غنڈے ہمارا کچھ بگاڑ سکیں گے اور نہ اس بات کا رنج (فکر) کرو کہ ہمیں ان کے قابو میں آنے سے کیونکر بچایا جائے کیونکہ ہم انسان نہیں، فرشتے ہیں جو اس قوم پر عذاب نازل کرنے بھیجے گئے ہیں۔ اتمام حجت کے لئے ہم ان شکلوں میں آئے ہیں۔ سورۃ ہود میں یہ تصریح ہے کہ فرشتوں نے یہ بات اس وقت کہی جب غنڈے حضرت لوط ( علیہ السلام) کے گھر آ دھمکے اور مطالبہ کرنے لگے ان لڑکوں کو ہمارے حوالے کردیا جائے۔ اس وقت حضرت لوط ( علیہ السلام) پریشان ہو کر پکار اٹھے İلَوْ أَنَّ لِي ‌بِكُمْ ‌قُوَّةً أَوْ آوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍĬ اس پر فرشتوں نے انہیں تسلی دیتے ہوئے کہا :İ يَالُوطُ إِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَنْ يَصِلُوا إِلَيْكَĬ ۔ اے لوط ( علیہ السلام)، ہم تمہارے رب کے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں یہ لوگ تم تک ہرگز نہ پہنچ سکیں گے۔ (ابن کثیر وغیرہ)