وَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ آمَنَّا بِاللَّهِ فَإِذَا أُوذِيَ فِي اللَّهِ جَعَلَ فِتْنَةَ النَّاسِ كَعَذَابِ اللَّهِ وَلَئِن جَاءَ نَصْرٌ مِّن رَّبِّكَ لَيَقُولُنَّ إِنَّا كُنَّا مَعَكُمْ ۚ أَوَلَيْسَ اللَّهُ بِأَعْلَمَ بِمَا فِي صُدُورِ الْعَالَمِينَ
اور لوگوں میں کوئی ایسا ہے جو (زبان سے تو) کہتا ہے ''ہم اللہ پر ایمان لائے [١٥]'' مگر جب اسے اللہ کی راہ میں کوئی تکلیف پہنچتی ہے، تو لوگوں کی اس ایذا رسانی کو یوں سمجھتا ہے، جیسے اللہ کا عذاب ہو [١٦] (اور کافروں سے جا ملتا ہے) اور اگر آپ کے پروردگار کی طرف سے نصرت [١٧] آجائے تو ضرور کہے گا کہ ہم (دل سے) تو تمہارے ہی ساتھ تھے۔ کیا اہل عالم کے دلوں کا حال اللہ کو بخوبی [١٨] معلوم نہیں۔
8۔ یعنی جس طرح اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈر کر کفر و معصیت سے باز آجانا چاہئے۔ یہ ان کافروں اور بدعتیوں کی پہنچائی ہوئی تکلیفوں سے ڈر کر ایمان اور حق بات کو چھوڑ بیٹھتے ہیں اور ایمان سے دست بردار ہوجاتے ہیں۔ یہ حال منافقین کا ہے۔ (دیکھئے سورۃ حج آیت 11) 9۔ حالانکہ جھوٹ بولتے ہیں۔ مزید وضاحت کے لئے دیکھئے۔ (سورہ نسا آیت :14) 10۔” جو ان کے دلوں کا حال اس پر پوشیدہ رہے“؟