سورة القصص - آیت 58

وَكَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَرْيَةٍ بَطِرَتْ مَعِيشَتَهَا ۖ فَتِلْكَ مَسَاكِنُهُمْ لَمْ تُسْكَن مِّن بَعْدِهِمْ إِلَّا قَلِيلًا ۖ وَكُنَّا نَحْنُ الْوَارِثِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور کتنی ہی بستیوں کو ہم نے تباہ کردیا جو اپنی معیشت پر [٨٠] اترایا کرتی تھیں۔ سو یہ ہیں ان کے گھر (ویران پڑے ہوئے) ان میں سے چند ہی گھر ہوں گے جو ان کے بعد آباد ہوئے اور آخرہم ہی ان کے وارث ہوئے۔ [٨١]

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

8۔ یعنی ان کے رہنے والے اپنی فارغ البالی اور خوشحالی کی بدولت بدمست ہوگئے تھے۔9۔ یا کبھی تھوڑی دیر کے لئے کوئی مسافر چند گھنٹے اترا اور پھر چل دیا۔ یعنی معنی زیادہ صحیح ہیں، گو بعض نے ترجمہ میں دیا ہوا مفہوم بھی اختیار کیا ہے۔ (دیکھئے قرطبی۔ شوکانی) 10۔ اس میں مشرکین مکہ کو تنبیہ ہے کہ تم اپنی خوشحالی کو بچانے کے لئے حق سے اعراض کر رہے ہو۔ تو پہلی قوموں کے حالات سے عبرت حاصل کرو کہ کیا ان کی آبادیوں میں کوئی بسنے والا باقی رہ گیا ہے۔