وَقَالُوا إِن نَّتَّبِعِ الْهُدَىٰ مَعَكَ نُتَخَطَّفْ مِنْ أَرْضِنَا ۚ أَوَلَمْ نُمَكِّن لَّهُمْ حَرَمًا آمِنًا يُجْبَىٰ إِلَيْهِ ثَمَرَاتُ كُلِّ شَيْءٍ رِّزْقًا مِّن لَّدُنَّا وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
اور کافر لوگ آپ سے یہ کہتے ہیں : اگر ہم تمہارے ساتھ ہدایت کی پیروی کریں تو ہم تو اپنے ملک سے [٧٨] اچک لئے جائیں گے؟ کیا ہم نے پرامن حرم کو [٧٩] ان کا جائے قیام نہیں بنایا۔ جہاں ہماری طرف سے رزق کے طور پر ہر طرح کے پھل کھچے چلے آتے ہیں؟ لیکن ان میں سے اکثر لوگ جانتے نہیں۔
6۔ یعنی عرب کے دوسرے قبائل جو اسلام کے دشمن ہیں ہمارے مخالف ہوجائیں گے اور سب مل کر ہمیں مکہ کی سرزمین سے نکال باہر کریں گے۔ اور ہم اتنے طاقتور نہیں ہیں کہ ان کا مقابلہ کرسکیں۔ یہ بات منجملہ ان باتوں کے ہے جنہیں کفار قریش اسلام قبول نہ کرنے کے لئے بطور بہانہ کے پیش کرتے تھے۔ آیت کے اگلے حصہ میں اس کا جواب دیا جا رہا ہے۔ (قرطبی) 7۔ مطلب یہ ہے کہ یہ حرم جس کے امن و امان کی یہ حالت ہے کہ اس کے جانوروں تک کو کوئی نہیں ستاتا اور جسے وادی غیر ذمی زوع ہونے کے باوجود اس قدر مرکزی حیثیت حاصل ہے کہ دنیا بھر کے پھل اور اموال تجارت اس کی طرف کھچے چلے آتے رہے ہیں۔ ظاہر ہے کہ اسے یہ حیثیت ہم نے بخشی ہے۔ تو جس خدا نے تمہیں اس قدر امن و امان دیا اور اپنی نعمتوں سے نوازا، کیا تم سمجھتے ہو کہ اس کا دین اختیار کرو گے تو تباہ و برباد ہوجائو گے۔ اگر ایسا سمجھتے ہو تو یہ تمہاری انتہائی نادانی ہے۔ (شوکانی)