إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَن يَشَاءُ ۚ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ
(اے نبی)! جسے آپ چاہیں اسے ہدایت [٧٦] نہیں دے سکتے، اللہ ہی ہے جو جس کو چاہے ہدایت دیتا ہے اور وہ ہدایت پانے والوں [٧٧] کو خوب جانتا ہے۔
5۔ صحیحین کی روایت ہے اور اس بارے میں تمام مفسرین (رح) کا اتفاق ہے کہ یہ آیت نبیﷺ کے چچا ابو طالب کے بارے میں نازل ہوئی۔ ابو طالب نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ہمیشہ پشت پناہی کی لیکن ایمان نہ لایا۔ جب اس کا آخری وقت آیا تو آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی حد تک پوری کوشش فرمائی کہ وہ زبان سے توحید و رسالت کا اقرار کرلے تاکہ اس کا خاتمہ ایمان ر ہو۔ لیکن چونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کی قسمت میں ایمان نہیں رکھا تھا، اس لئے اس نے ملت عبد المطلب پر جان دینے کو ترجیح دی۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی لیکن اصولی طور پر اس آیت کا حکم عام ہے اور اس میں ہر وہ شخص شامل ہے جس کے متعلق آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خواہش تھی کہ وہ ایمان لے آئے مگر اس نے کفر کی حالت ہی میں جان دینے کو ترجیح دی۔ نیز دیکھئے برأت آیت 113۔ (قرطبی۔ شوکانی)