سورة القصص - آیت 17

قَالَ رَبِّ بِمَا أَنْعَمْتَ عَلَيَّ فَلَنْ أَكُونَ ظَهِيرًا لِّلْمُجْرِمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

پھر یہ عہد کیا کہ : پروردگار! تو نے جو مجھ پر [٢٧] انعام کیا ہے تو میں کبھی مجرموں کا مددگار نہ بنوں گا

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

3۔ ممکن ہے حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کی مراد اس اسرائیلی ہی سے ہو اور اسی کو آپ نے مجرم قرار دیا ہو جس کی آپ نے مدد کی تھی کیونکہ وہ جرم کا سبب بنا۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) نے ” مجرمین“ سے فرعون اور اس کی قوم کے لوگ مراد لئے ہوں کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے نافرمان اور مجرم تھے اور ان کے اللہ تعالیٰ کے حضور عہد کرنے کا مطلب یہ ہو کہ تو نے مجھے جو نعمت عزت اور راحت و قوت عطا فرمائی ہے اسی کا شکریہ ہے کہ اسے ان لوگوں کی حمایت و اعانت میں صرف نہ کروں۔ ان سے اپنا تعلق منقطع کرلوں اور اس ظالم حکومت کا کل پرزہ نہ بنوں۔ ابن جریر (رح) اور بہت سے دوسرے مفسرین (رح) نے حضرت موسیٰ ( علیہ السلام)۔ اس عہد کا یہی مطلب لیا ہے اور حافظ ابن کثیر (رح) نے بھی اسی کے مطابق تفسیر کی ہے۔ (شوکانی)