قَالَ رَبِّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي فَغَفَرَ لَهُ ۚ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ
پھر دعا کی : پروردگار! بلاشبہ میں نے اپنے آپ پر [٢٦] ظلم کیا ہے۔ لہٰذا مجھے معاف فرما دے۔ چنانچہ اللہ نے اسے معاف کردیا۔ بلاشبہ وہ بڑا بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔
2۔ گو عام لوگوں کے حق میں یہ (یعنی نادانستہ قتل) کوئی گناہ نہ تھا مگر پیغمبروں کی شان بڑی ہے۔ ان کی شان کے لحاظ سے یہ بے احتیاطی بھی مناسب نہ تھی اس لئے حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) نے اسے گناہ سمجھا اور اس پر اللہ تعالیٰ کے حضور معافی کے خواستگار ہوئے۔ چنانچہ انہیں معافی دے دی گئی مگر حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) اس کے بعد بھی نادم ہے اور قیامت کے دن اپنی ندامت کا اظہار ان الفاظ میں کریں گے : انی قتلت نفسا لم اومر بقتلھا کہ میرے ہاتھ سے ایک ایسا شخص قتل ہوگیا تھا جس کو قتل کرنے کا مجھے حکم نہیں دیا گیا تھا۔ (شوکانی)