سورة القصص - آیت 10
وَأَصْبَحَ فُؤَادُ أُمِّ مُوسَىٰ فَارِغًا ۖ إِن كَادَتْ لَتُبْدِي بِهِ لَوْلَا أَن رَّبَطْنَا عَلَىٰ قَلْبِهَا لِتَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور موسیٰ کی والدہ کا دل سخت بے قرار ہوگیا۔ اور اگر ہم اس کی دھارس نہ بندھاتے تو قریب تھا کہ وہ راز فاش کردیتی۔ (ڈھارس بندھانے کا دوسرا فائدہ یہ تھا) کہ وہ (ہمارے موسیٰ کو واپس اس کے پاس لوٹانے کے وعدہ پر) یقین کرنے والوں [١٦] سے ہوجائے۔
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
2۔ یعنی بیٹے کی جدائی میں ایسی بے قرار ہوئیں کہ موسیٰ ( علیہ السلام) کے سوا کسی اور چیز کا خیال دل میں نہ رہا، یا وہ اللہ کی وحی کے سبب مطمئن تھیں۔ (شوکانی) 3۔ یعنی ہم نے جو اس سے وعدہ کیا تھا کہ ” انا رادوہ الیک“ اس کو عنقریب تیرے پاس لے آئیں گے۔“ اس پر اس کا ایمان پختہ رکھنے کے لئے اگر ہم نے ان کی ڈھارس نہ بندھائی ہوتی تو وہ لوگوں پر اپنا راز فاش کر بیٹھتیں۔ (شوکانی)