إِنَّ فِرْعَوْنَ عَلَا فِي الْأَرْضِ وَجَعَلَ أَهْلَهَا شِيَعًا يَسْتَضْعِفُ طَائِفَةً مِّنْهُمْ يُذَبِّحُ أَبْنَاءَهُمْ وَيَسْتَحْيِي نِسَاءَهُمْ ۚ إِنَّهُ كَانَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ
فرعون نے ملک (مصر) میں سرکشی [٤] اختیار کر رکھی تھی۔ اور اپنی رعیت کو کئی گروہ بنا دیا تھا اور ان میں سے ایک گروہ (بنی اسرائیل) کو بہت کمزور [٥] بنا رکھا تھا۔ وہ اس گروہ کے لڑکوں کو تو قتل کردیتا [٦] مگر لڑکیوں کو زندہ رہنے دیتا تھا۔ بلاشبہ وہ (معاشرہ میں) بگاڑ پیدا کرنے والوں سے تھا۔
3۔ مصر میں ” قبطی“ بھی آباد تھے، جو فرعون کی اپنی قوم تھی اور ” بنی اسرائیل“ بھی۔ فرعون نے اپنی پالیسی یہ رکھی کہ قبطی آقا بن کر رہیں اور بنی اسرائیل غلام اور خدمتگار بن کر۔4۔ کیونکہ اس نے خواب دیکھا تھا جس کی تعبیر میں وقت کے نجومیوں نے انہیں بتایا کہ بنی اسرائیل میں ایک لڑکا پیدا ہوگا جو تیری بادشاہی چھین لے گا۔ (دیکھئے سورۃ بقرہ :49)