وَيَوْمَ يُنفَخُ فِي الصُّورِ فَفَزِعَ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَن شَاءَ اللَّهُ ۚ وَكُلٌّ أَتَوْهُ دَاخِرِينَ
اور جس دن صور پھونکا [٩٢] جائے گا تو جو کوئی بھی آسمانوں میں یا زمین میں ہوگا سب گھبرا اٹھیں گے بجز ان کے جنہیں اللہ اس ہول [٩٣] سے بچانا چاہے گا۔ اور یہ سب حقیر [٩٤] بن کر اللہ کے حضور پیش ہوجائیں گے۔
12۔ ” صور“ سے مراد نر سنگا ہے جسے حضرت اسرافیل ( علیہ السلام) پھونکیں گے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں۔ ایک بار صور پھونکے گا جس سے سب خلق مر جاویں گے، دوسرا پھونکے گا تو جی اٹھیں گے۔ اس کے بعد پھونکے گا تو گھبرا جاوینگے اور پھونکے گا تو بے ہوش ہوجاویں گے اور پھونکے گا تو ہوشیار ہوجاویں گے۔ صور پھونکنا بہت بار ہے۔ (موضح) تفاسیر میں ہے کہ صور میں نفخہ تین بار ہے، نفخہ فزع، صعق اور تیسرابعث۔ بعض کے نزدیک دوبارہ ہوگا۔ نفخہ فزع اور نفخہ صعق ایک ہی ہیں کیونکہ دونوں کے ساتھ ” الامن شاء کا استثنا آیا ہے اور صحیح مسلم میں حضرت ابوہریرہ (رض) اور عبد اللہ بن عمرو (رض) کی حدیث سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے اور یہی صحیح ہے۔ (قرطبی) اس کے ساتھ سورۃ انعام آیت 53 کا حاشیہ بھی ملاحظہ کرلیا جائے۔ 1۔ مراد شہداء و انبیائ ( علیہ السلام) اور فرشتے ہیں اور بعض نے تمام اہل ایمان کو اس میں شامل کیا ہے مگر کسی صحیح حدیث سے تعیین ثابت نہیں۔ (قرطبی)