لَقَدْ وُعِدْنَا هَٰذَا نَحْنُ وَآبَاؤُنَا مِن قَبْلُ إِنْ هَٰذَا إِلَّا أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ
یہ بات تو ہمیں اور اس سے پیشتر ہمارے آباء و اجداد کو بھی کہی جاتی رہی ہے۔ یہ تو بس پہلے لوگوں کے افسانے ہیں۔
2۔ یعنی بے بنیاد اور بے حقیقت افسانے ہیں جو لوگوں نے دنیا کا نظام چلانے اور سرکشوں کو قابو میں رکھنے کے لئے گھڑ لئے تھے۔ اور پھر یہ پیغمبر ( علیہ السلام) ان ہی کی نقل کئے جا رہے ہیں۔ ہم نے آج تک کبھی دیکھا نہ سنا کہ کوئی شخص مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہوا ہو اور اس کو نیکی پر جزا یا بدی پر سزا ملی ہو۔ (وحیدی) ہمارے زمانہ میں بھی جو لوگ آخرت کا انکار کرتے ہیں ان کے پاس بھی اس سے بڑی کوئی دلیل نہیں ہے حالانکہ اس کا تعلق دیکھنے یا سننے سے نہیں ہے بلکہ اس کا تمام تر انحصار تو کسی ایسے سچے آدمی (پیغمبر ( علیہ السلام) کی خبر پر ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے اس کی خبر دی ہو۔