قُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَلَامٌ عَلَىٰ عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفَىٰ ۗ آللَّهُ خَيْرٌ أَمَّا يُشْرِكُونَ
آپ ان سے کہئے کہ : سب طرح کی تعریف اللہ کو سزاوار [٥٧] ہے اور اس کے ان بندوں پر سلامتی ہو جنہیں اس نے برگزیدہ [٥٨] کیا، کیا اللہ بہتر ہے یا وہ معبود جنہیں یہ اس کا شریک بنا رہے [٥٩] ہیں؟
4۔ ان میں تمام انبیا اور ان پر ایمان لانے والے شامل ہیں۔ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ان سے صحابہ کرام (رض) مراد ہیں۔ جن کو اللہ تعالیٰ نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صحبت کے لئے چن لیا۔ (روح) یہاں انبیا کے واقعات ختم ہوئے اب اس کے بعد توحید کا بیان شروع ہو رہا ہے۔ اس مناسبت پر شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں :” اللہ کی تعریف اور پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سلام بھیج کر اگلی بات شروع کرنی لوگوں کو سکھا دی۔ (موضح) چنانچہ یہی آداب کلام علماء خطاب اور واعظین میں تو ارث سے چلے آتے ہیں کہ خطبہ کو حمد و صلوٰۃ سے شروع کرتے ہیں۔5۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ بت بھی بہت اچھے ہیں اگرچہ اللہ تعالیٰ سے کم۔ بتوں میں تو اچھائی کی پرچھائیں تک نہیں ہے اس لئے یہ بات دراصل بتوں سے تہکم (طنز) کے طور فرمائی گئی ہے۔ (شوکانی)