وَمَكَرُوا مَكْرًا وَمَكَرْنَا مَكْرًا وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ
چنانچہ انہوں نے ایک چال چلی اور ہم نے ان کی چال انھیں پر لوٹا دی جس کی انھیں خبر تک [٥١] نہ ہوئی۔
1۔ یعنی ان کے دائو (خفیہ تدبیر) کا جواب دیا اور وہ اس طرح کہ عذاب بھیج کر انہیں اور ان کی قوم کو تباہ کر ڈالا، قبل اس کے کہ وہ اپنے دائوں (شبخون) کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کوئی قدم اٹھاتے۔ عبد الرحمن بن ابی حاتم کہتے ہیں کہ جب ان لوگوں نے اونٹنی کو زخمی کردیا تو حضرت صالح ( علیہ السلام) نے انہیں نوٹس دیتے ہوئے فرمایا :” تم تین دن تک اپنے گھروں میں مزے کرلو۔ یہ جھوٹا نہ ہونے والا وعدہ ہے۔ (ہود : 65) اس پر یہ لوگ کہنے لگے کہ صالح (علیہ السلام) سمجھتا ہے کہ وہ تین دن تک ہمارا صفایا کر دے گا لیکن ہم تین دن سے پہلے ہی اس کا اور اس کے گھر والوں کا صفایا کر ڈالیں گے۔ پہاڑ کی ایک گھاٹی کے پاس حضرت صالح ( علیہ السلام) کی ایک مسجد تھی۔ جس میں آپ نماز پڑھا کرتے تھے۔ وہ نو مردود شخص رات کے وقت ایک غار کی طرف چلے کہ اس میں چھپ کر بیٹھ رہیں اور جب حضرت صالح ( علیہ السلام) نماز پڑھنے آئیں تو انہیں قتل کردیں۔ اللہ تعالیٰ نے ایک بڑی چٹان کو حکم دیا جو اوپر سے لڑھکتی ہوئی آئی۔ وہ ڈر کر غار کے اندر گھس گئے۔ چٹان آ کر ایسے ٹکی کہ غار کا منہ بند ہوگیا۔ اب ایک طرف ان کی قوم کو ان کا پتہ نہ تھا اور دوسری طرف وہ اپنی قوم سے بے خبر تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ادھر انہیں عذاب دیا اور ادھر ان کی قوم کو۔ (ابن کثیر)