سورة النمل - آیت 35

وَإِنِّي مُرْسِلَةٌ إِلَيْهِم بِهَدِيَّةٍ فَنَاظِرَةٌ بِمَ يَرْجِعُ الْمُرْسَلُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

میں (تجربہ کے طور پر) ان کی طرف کچھ تحفہ بھیجتی ہوں پھر دیکھوں گی کہ میرے بھیجے ہوئے آدمی کیا جواب لاتے [٣٢] ہیں۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف2۔ یعنی حضرت سلیمان ( علیہ السلام) اور ان کے لشکر والوں کو ف3۔ شاید وہ ہدیہ قبول کرلیں اور ہم سے لڑائی کا جو ارادہ رکھتے ہیں اس سے باز آجائیں یا ہم پر خراج عائد کردیں جسے ہم ہر سال ادا کرتے رہیں۔“ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ اس نے اپنے قوم کو مشورہ دیا کہ اگر سلیمان ( علیہ السلام) نے تحفہ قبول کرلیا تو وہ دنیا کے بادشاہوں کی طرح ایک بادشاہ ہیں اور اگر انہوں نے تحفہ قبول نہ کیا تو وہ واقعی اللہ کے پیغمبر ہیں جن کی پیروی ضروری ہے۔ (ابن کثیر)