سورة البقرة - آیت 24

فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا وَلَن تَفْعَلُوا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِي وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ ۖ أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

پھر اگر تم یہ کام نہ کرسکو اور یقینا تم کر[ ٢٨] بھی نہ سکو گے، تو پھر اس (دوزخ) کی آگ سے ڈر جاؤ[ ٢٨] ۔ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے (وہ دوزخ کی آگ ایسے ہی) کافروں کے[ ٢٩] لئے تیار کی گئی ہے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف4:یعنی نہ گز شتہ میں تم سے یہ کام ہوا اور نہ آئندہ میں کبھی ہوسکے گا یہ ایک دوسرا معجزہ ہے چنانچہ آج تک کس نے بھی یہ چیلنج قبول کرنے کی جرات نہیں کی۔ (ابن کثیر ) ف 5 :حضرت عبد اللہ بن مسعود اور دیگر صحابہ سے مروی ہے کہ یہاں’’ ْحِجَارَةُ‘‘ سے گندھک کے پتھر مراد ہیں۔ یہی قول ابن عباس کا ہے امام باقر اور دیگر تابعین نے اس سے وہ اصنام اور انداد مراد لیے ہیں جن کی کفار پوجا کرتے تھے۔ (دیکھئے سورت الا نبیاء آیت 98۔ ابن کثیر فتح القدیر) ف 6: ای قد أُعِدَّتْ...... یعنی بتقد یر’’ قد‘‘ یہ جملہ حالیہ ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ جہنم اس وقت بھی موجود ہے۔ احادیث سے جنت ودوزخ کا اس وقت موجود ہونا ثابت ہے اہل سنت اور سلف امت کا یہی عقیدہ ہے اور ان کے وجود کا انکار احادیث کے تصریح کے خلاف ہے۔ (ابن کثیر۔ رازی )