فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا وَلَن تَفْعَلُوا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِي وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ ۖ أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَ
پھر اگر تم یہ کام نہ کرسکو اور یقیناً تم کر[ ٢٨] بھی نہ سکو گے، تو پھر اس (دوزخ) کی آگ سے ڈر جاؤ[ ٢٨۔ الف ] جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے (وہ دوزخ کی آگ ایسے ہی) کافروں کے[ ٢٩] لئے تیار کی گئی ہے
یعنی نہ گز شتہ میں تم سے یہ کام ہوا اور نہ آئندہ میں کبھی ہوسکے گا یہ ایک دوسرا معجزہ ہے چنانچہ آج تک کس نے بھی یہ چینچ قبول کرنے کی جرات نہیں کی۔ (ابن کثیر ) ف 5 حضرت عبد اللہ بن مسعود اور دیگر صحابہ سے مروی ہے کہ یہاں حجارہ سے گندھک کے پتھر مراد ہیں۔ یہی قول ابن عباس کا ہے امام باقر اور دیگر تابعین نے اس سے وہ اصنام اور انداد مراد لیے ہیں جن کی کفار پوجا کرتے تھے۔ (دیکھئے رسورت الا نبیاء آیت 98۔ ابن کثیر فتح القدیر) ف 6 ای قد اعدت۔۔ یعنی متقد یر قد یہ جملہ حالیہ ہے جس نے ثابت ہوتا ہے کہ جہنم اس وقت بھی موجود ہے۔ احادیث سے جنت ودوزخ کا اس وقت موجود ہونا ثابت ہے اہل سنت اور سلف امت کا یہی کے خلاف ہے۔ (ابن کثیر۔ رازی )