سورة الشعراء - آیت 200
كَذَٰلِكَ سَلَكْنَاهُ فِي قُلُوبِ الْمُجْرِمِينَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اس طرح ہم نے مجرموں کے دل میں (بس بیہودہ اعتراضات کرنا ہی) ڈال [١١٨] دیا ہے۔
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
8۔ ” جو ان کی ہٹ دھرمی اور پے درپے گناہوں کی سزا ہے۔“ یہ مطلب اس صورت میں ہے جب ” سلکناہ“ میں ” ہ“ کی ضمیر انکار و تکذیب کے لئے قرار دی جائے مگر بہت سے مفسرین (رح) نے یہ ضمیر قرآن کے لئے قرار دی ہے۔ یعنی ” قرآن کی صداقت تو ان کے دلوں میں اتار دی گئی ہے مگر ان کی ہٹ دھرمی کا حا یہ ہے کہ …“ اور سیاق کے اعتبار سے بھی یہی معنی بہتر ہیں۔ (شوکانی)